سورة الإسراء - آیت 31
وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور مفلسی کے اندیشہ [٣٦] سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ انھیں اور خود تمہیں بھی رزق ہم دیتے ہیں۔ انھیں قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
(20) اللہ تعالیٰ روزی رساں ہے وہ ہر ایک کی روزی کا ضامن ہے اس لیے اولاد کو فقر و محتاجی کے ڈر سے مارنے سے منع کیا گیا، عہد جاہلیت میں بعض قبائل والے اپنی اولاد کو محتاجی کے ڈر سے قتل کردیا کرتے تھے، اللہ نے کہا کہ انہیں اور تمہیں سب کو ہم روزی دیتے ہیں، اس لیے بھوک اور محتاجی کے ڈر سے انہیں قتل نہ کرو، ایسا کرنا گناہ عظیم ہے اس لیے کہ یہ نسل انسانی کے ختم ہوجانے کا سبب بن سکتا ہے۔