انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا
دیکھو! ہم نے کیسے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہوئی ہے اور آخرت میں (دوسری قسم کے یعنی آخرت چاہنے والوں کے) درجات زیادہ اور فضیلت بھی [٢١] بڑی ہوگی۔
آیت (21) میں نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے تمام بنی نوع انسان سے کہا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا کی نعمتوں کی تقسیم میں اپنی حکمت کی بنیاد پر ایک کو دوسرے پر فوقیت دیتا ہے، کسی کو زیادہ دیتا ہے اور کسی کو کم، کوئی قوی ہوتا ہے اور کوئی کمزور، کوئی صحت مند ہوتا ہے اور کوئی بیمار، لیکن آخرت میں درجات کی کمی بیشی اور ایک کا دوسرے پر فوقیت پانا، زیادہ واضح ہوگا، خاص طور پر مؤمن و کافر کے درمیان یہ تفریق زیادہ کھل کر سامنے آجائے گی، کہ مؤمن اللہ کے فضل و کرم سے جنت میں داخل کردیا جائے گا اور کافر کو جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔