إِنَّ هَٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا
یہ قرآن تو وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا [٩۔ الف] ہے اور جو لوگ ایمان لاتے اور نیک عمل کرتے ہیں انھیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔
(4) اس آیت کریمہ میں قرآن کریم کی وہ خوبی بیان کی گئی ہے جس کے سبب وہ تمام دیگر آسمانی کتابوں پر فائق ہوگیا ہے۔ کلمہ اقوم کے بعد عبارت محذوف ہے جس کا معنی یہ ہے کہ قرآن سب سے بہتر حالت یا سب سے بہتر ملت یا سب سے عمدہ راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور وہ راہ دین اسلام کی راہ ہے جس کی اتباع میں انسانوں کے لیے دنیا و آخرت کی ہر بھلائی ہے۔ اور یہ قرآن ان لوگوں کو جنت کی خوشخبری دیتا ہے جو اپنے ایمان میں مخلص ہوتے ہیں، عمل صالح کرتے ہیں اور گناہوں سے پرہیز کرتے ہیں