سورة الإسراء - آیت 3
ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَبْدًا شَكُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یہ بنی اسرائیل ان لوگوں کی اولاد تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی [٥] میں سوار کیا تھا۔ بلاشبہ نوح ایک شکرگزار بندے تھے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
آیت (3) میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو نوح کی ذریت کے لفظ سے تعبیر کر کے انہیں یہ احساس دلانا چاہا ہے کہ اس نے تمہارے جد اعلی کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا تھا اس احسان کا تقاضا ہے کہ تم لوگ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، آیت کے آخر میں نوح (علیہ السلام) کو کو شکر گزار بندہ بتایا گیا ہے اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی قدر کی اور اس کا شکر گزار بندہ بن کر دنیا میں رہے، اور اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ ان کے شکر ہی کی وجہ سے اللہ نے انہیں غرق ہونے سے بچا لیا تھا اس لیے ان کی ذریت کو انہی کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔