وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ ۖ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور یہودیوں پر ہم نے جو کچھ حرام کیا تھا، وہ ہم اس سے پیشتر آپ سے [١٢١] بیان کرچکے ہیں ان پر ہم نے ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
(73) شریعت اسلامیہ میں محرمات کا ذکر کیے جانے کے بعد یہود کی شریعت میں محرمات کا ذکر کیا جارہا ہے اور مقصود یہ بتانا ہے کہ مشرکین عرب نے جن جانوروں کو اپنی طرف سے حرام بنا رکھا ہے، ان کی حرمت آسمانی دین میں ثابت نہیں ہے، یہ محض ان کی افترا پردازی ہے۔ نیز یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہود پر جن سابقہ حلال چیزوں کو حرام کردیا تھا جیسا کہ سورۃ الانعام آیت (146) اور سورۃ النساء آیت (160) میں آیا ہے، تو یہ تحریم ان کے گناہوں کی وجہ سے ہوئی تھی، اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا۔