وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ
اور اگر تم نے اللہ سے کوئی عہد کیا ہو تو اسے پورا کرو۔ اور اپنی قسموں کو پکا کرنے کے بعد مت توڑو۔ جبکہ تم اپنے (قول و قرار) پر اللہ کو ضامن بناچکے ہو [٩٤] جو تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب جانتا ہے
(57) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے عہد و پیمان کو پورا کرنے اور قسموں کو نہ توڑنے کی نصیحت کی ہے، بعض لوگوں نے اس عہد سے اسلام قبول کرنے کے لیے نبی کریم (ﷺ) کے ہاتھ پر کی گئی بیعت مراد لی ہے، لیکن عہد کی اضافت اللہ کی طرف ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے ہر عہد و پیمان مراد ہے، جو انسان اللہ اس کے رسول اور دوسرے انسان کے ساتھ کرتا ہے، اور اللہ کے نام کی جو قسم بھی کھائی جائے اس کا توڑنا ممنوع ہے، البتہ جن قسموں میں تاکید پیدا کی گئی ہوتی ہے ان کا توڑ دینا زیادہ بڑا گناہ ہوتا ہے، لیکن صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر قسم کھانے کے بعد آدمی کو پتہ چلے کہ اس کا پابند نہ رہنا ہی دینی اعتبار سے بہتر ہے، تو قسم توڑ دے اور وہ کرے جو بہتر ہے، اور قسم کا کفارہ ادا کرے۔ صحیحین کی روایت ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا ہے : اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے چاہا تو میں کوئی بھی قسم کھاؤں گا اور پھر اس کے بجائے دوسری بات کو بہتر سمجھوں گا، تو میں بہتر کام کو کروں گا، اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کروں گا۔