وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ أَشْرَكُوا شُرَكَاءَهُمْ قَالُوا رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ شُرَكَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِن دُونِكَ ۖ فَأَلْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ
اور جب مشرکین اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے: ’’اے ہمارے پروردگار! یہ ہیں ہمارے (خود ساختہ) شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے‘‘ اس پر وہ شریک انھیں صاف جواب دیں گے کہ ’’تم یقیناً جھوٹے [٨٧] ہو‘‘
اور جب مشرکین ان معبودوں کو دیکھیں گے جنہیں وہ دنیا میں اللہ کا شریک بناتے تھے (اور بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مشرکین کے ساتھ ان کے بتوں کو بھی زندگی دے گا اور مشرکین سے کہا جائے گا کہ ہر شخص اپنے معبود کے پیچھے لگ جائے) تو پکار اٹھیں گے کہ اے ہمارے رب ! یہی معبود ہیں جن کی ہم تیرے سوا عبادت کرتے تھے۔ ابو مسلم اصفہانی کہتے ہیں کہ مشرکین یہ بات اس امید سے کہیں گے کہ شاید اس طرح ان سے عذاب ٹل جائے گا یا کم از کم ہلکا ہوجائے گا، تو اللہ تعالیٰ مشرکین کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے اس دن بتوں کو زبان دے دے گا، جو ان کی تکذیب کریں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تو تمہیں نہیں کہا تھا کہ ہماری عبادت کرو، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحقاف آیت (6) میں فرمایا ہے : کہ جس دن لوگ میدان محشر میں جمع ہوں گے تو اصنام ان کے دشمن بن جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے۔