وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلَالًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَانًا وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ
نیز اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی مخلوق (کی اکثر چیزوں) کے سائے بنائے اور پہاڑوں میں کمین گاہیں بنائیں اور تمہارے لیے ایسے لبادے بنائے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں [٨٣] اور جو لڑائی کے وقت بچاتے ہیں۔ اللہ اسی طرح تم پر اپنی نعمتیں پوری کرتا ہے تاکہ تم فرمانبردار [٨٤] بنو
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے سایہ حاصل کرنے کے دوسرے بہت سے ذرائع پیدا کیے ہیں تاکہ اگر کسی کے پاس خیمہ یا مکان نہیں ہے یا حالت سفر میں ہے تو ان ذرائع کو استعمال کرے مثلا درخت، دیوار یا چھتری سے سایہ حاصل کرے۔ اور اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں جنہیں انسان بہت سے مواقع پر نہایت مفید اغراض کے لیے استعمال کرتا ہے، مثلا سفر کرتا ہوا انسان کبھی ان میں اپنے دشمن، بارش، سردی اور گرمی سے پناہ لیتا ہے، اس زمانے میں پہاڑوں میں سرنگیں بنا کر فوج، ہوائی جہاز اور اسلحہ جات کے لیے مامون جگہ بنائی جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اون، روئی اور کتان وغیرہ کے بنے ہوئے لباس مہیا کیے، تاکہ ان کے زریعہ سردی اور گرمی سے بچا جائے، اور لوہے سے بنے ہوئے زرہ، خود اور بکتر بند گاڑیاں دیں تاکہ انہیں جنگوں میں استعمال کر کے تلواروں، نیزوں، توپوں، راکٹوں اور میزائلوں سے اپنے آپ کو بچائے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تمام نعمتیں اور اسی طرح کی دوسرے بہت سی ایسی دینی اور دنیاوی نعمتیں انسانوں کو دی ہیں، جن میں آدمی غور کرے تو دین اسلام کو قبول کرلے اور اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کردے۔