وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَنًا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الْأَنْعَامِ بُيُوتًا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ ۙ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثًا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ
اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا اور چوپایوں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے گھر (خیمے) بنائے جنہیں تم نقل مکانی اور قیام دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو۔ اور ان کی اون، پشم اور بالوں سے تمہارے [٨٢] لیے گھر کا سامان اور کچھ مدت کے لئے معیشت بنایا
(51) یہاں سے ان نعمتوں کا ذکر ہورہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو دی ہیں تاکہ ان میں غور و فکر کر کے اس کی وحدانیت کا اقرار کرے، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پتھروں، بالوں اور دیگر چیزوں کے ذریعہ بنے ہوئے گھر دیئے، تاکہ ان میں سکون و راحت حاصل کرسکیں، یہ اللہ کی نعمت ہے، اگر اللہ چاہتا تو انہیں آسمانی سیاروں کی طرح ہر دم حرکت کرتا ہوا ، یا زمین کی طرح ساکن و جامد بنا دیتا، انہیں چوپایوں کے چمڑے سے بھی بنے ہوئے گھر دیئے، جنہیں وہ سفر و حضر میں اٹھائے پھرتے ہیں، اور ان چوپایوں کے بالوں اور اون سے بنے ہوئے سامان، بستر اور کمبل وغیرہ دیئے جن سے لوگ ایک مدت تک استفادہ کرتے رہتے ہیں،