وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے (اس حال میں) نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اسی نے تمہارے کان، آنکھیں [٧٩] اور دل بنائے تاکہ تم اس کا شکریہ ادا کرو
(49) مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ آیت (65) سے توحید باری تعالیٰ کے جن دلائل کے بیان کی ابتدا ہوئی ہے اور جو آیت (70) اور آیت (71) اور آیت (72) میں بیان کئے گئے ہیں انہی دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے جو اس آیت میں بیان کی گئی ہے، اللہ تعالیٰ آدمی کو جب اس کی ماں کے پیٹ سے نکالتا ہے تو اسے کسی بات کی خبر نہیں ہوتی ہے، اللہ اسے کان، آنکھ اور دل دیتا ہے اور بچپن سے لے کر بڑا ہونے تک ان قوتوں کو بڑھاتا ہے تاکہ وہ ان نعمتوں کو یاد کر کے اس کا شکر ادا کرے، اس کی وحدانیت کا اعتراف کرے اور اسی کی عبادت کرے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ نعمتیں اس لئے دی ہیں تاکہ ان کی مدد سے اس کے سامنے زندگی بھر جھکتا رہے۔