سورة النحل - آیت 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا اب یہ لوگ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تیرے پروردگار کا حکم (عذاب)[٣٢] آجائے؟ ان سے پہلے بھی لوگوں نے یہی کچھ کیا تھا۔ اللہ نے تو ان پر ظلم نہیں کیا، وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(21) رخ سخن پھر مشرکین کی طرف پھیر دیا گیا ہے اور مقصود ان کی تنبیہ ہے کہ دنیاوی زندگی کے دھوکے میں نہ پڑے رہیں اور اپنے کفر و عناد میں آگے نہ بڑھتے جائیں ورنہ برے انجام کے لیے تیار رہیں۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ گویا اب انہیں صرف اس بات کا انتظار ہے کہ موت کے فرشتے آکر ان کی روحوں کو عذاب دیتے ہوئے قبض کرلیں، یا ان پر ایسا عذاب آجائے جو ان کا وجود ہی ختم کردے، یا قیامت برپا ہوجائے اور اس کی روح فرسا خوفناکیوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے لگیں۔