سورة النحل - آیت 3

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ تَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جو کچھ یہ لوگ شرک کر رہے ہیں اللہ اس سے [٥] بلندتر ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(3) آیت (3) سے آٹھویں آیت تک اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین، انسانوں اور بہائم اور انسانوں کے لیے کئی مفید اشیاء کی تخلیق کا ذکر کر کے اپنی وحدانیت پر دلیل قائم کی ہے، اس لیے کہ جب ان چیزوں کو اس کے علاوہ کسی اور نے پیدا نہیں کیا ہے تو یقینا اس کا کوئی ساجھی نہیں ہے اور عبادت بھی صرف اسی کی ہونی چاہیے اسی نے آسمانوں اور زمین کو اور اشرف المخلوقات انسان کو ایک قطرہ حقیر سے اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ یہ سب اس کی قدرت اور وحدانیت پر دلالت کریں، لیکن یہ انسان بڑا ہونے کے بعد اپنے پیدا کرنے والے کی مخالفت پر آمادہ ہوجاتا ہے، اور اس کی وحدانیت کا انکار کردیتا ہے، اور اس کے رسولوں کے خلاف محاذ آرائی کرنے لگتا ہے، حالانکہ اس نے اسے اس لیے پیدا کیا تھا تاکہ اس کا مخلص و مطیع بندہ بن کر رہے۔ اللہ نے انسانوں کے فائدے کے لیے چوپایوں کو پیدا کیا ہے، جن کے بال اور اون سے آدمی کپڑا تیار کر کے سردی سے بچتا ہے، ان کے دودھ پیتا ہے، ان پر سواری کرتا ہے، ان کے گوشت کھاتا ہے، اور اپنی فطرت کے مطابق ان جانوروں کو اپنی ملکیت میں دیکھ کر خوش ہوتا ہے کہ اس کے پاس یہ جائیداد بھی ہے، اور اونٹوں پر بوجھ لاد کر ایسے شہروں تک اسے منتقل کرتا ہے، جہاں بغیر ان کے اپنا سامان منتقل نہیں کرسکتا تھا، اور اللہ نے گھوڑے، خچر اور گدھے پیدا کیے ہیں جنہیں انسان بطور سواری استعمال کرتا ہے، اور ان جانوروں کی موجودگی سے آدمی کی دنیاوی زینت و زیبائش میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مالک، ابو حنیفہ اور ان دونوں کے اصحاب اور اوزاعی و مجاہد وغیرھم نے آیت (8) سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ خچر اور گدھے کی طرح گھوڑے کا گوشت بھی حرام ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں آیتوں کی منفعت صرف سواری کرنا بتایا ہے، اور اس لیے بھی کہ ان کا ذکر حلال جانوروں سے الگ کیا ہے، اگر اس کا گوشت کھانا جائز ہوتا تو دیگر چوپایوں سے الگ اس کا ذکر نہ کیا جاتا، لیکن جمہور فقہا و محدثین کے نزدیک گھوڑے کا گوشت حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں اس کے منافع میں سے سواری کا ذکر کرنا اس کے گوشت کی حلت کے منافی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ صحیح احادیث سے اس کی حلت ثابت ہے، بخاری و مسلم نے اسماء عضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ ہم نے رسول اللہ (ﷺ) کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا، اور ترمذی، نسائی وغیرہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلایا اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع کیا۔ اور بخاری و مسلم نے جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ہمیں پالتو گدھوں کے گوشت سے منع کیا اور گھوڑے کے گوشت کی اجازت دی۔