سورة البقرة - آیت 11
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد [١٦] بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ہی تو اصلاح [١٧] کرنے والے ہیں۔‘‘
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
23۔ جب منافقین سے کہا جاتا کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ یعنی کفر و معاصی کا ارتکاب نہ کرو، کافروں کے ساتھ دوستی نہ کرو، مسلمانوں کے بھید ان کے دشمنوں کو نہ دو، اور کافروں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا کر جنگ کی آگ نہ سلگاؤ، تو کہتے کہ در اصل ہم ہی لوگ تو اصلاح کرنے والے ہیں کہ مسلمانوں اور کافروں کے ساتھ مدارات سے کام لیتے ہیں اور ان کے درمیان اصلاح کرتے ہیں، مسلمان کیا اصلاح کریں گے؟ اس طرح انہوں نے قلب حقیقت سے کام لیا، زمین میں فساد پھیلایا، اور ظاہر کیا کہ ان کا عمل فساد فی الارض نہیں، بلکہ اصلاح بین الناس ہے۔