سورة الحجر - آیت 7
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اگر تو سچا ہے تو پھر ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا ؟
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(6) کفار مکہ نے رسول اللہ (ﷺ) سے کبر و عناد میں آکر کہا کہ اگر تم سچے ہو تو آسمان سے فرشتوں کو کیوں نہیں اتار لاتے جو تمہاری صداقت کی گواہی دیتے، اور تبلیغ و دعوت کے کام میں تمہاری مدد کرتے، قرآن کریم نے ان کی اسی بات کو اس طرح بھی بیان کیا ہے کہ یعنی اس کے لیے کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیج دیا گیا ہے جو اس کے ساتھ مل کر تبلیغ و انذار کا کام کرتا۔ (الفرقان : 7) ۔اور فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہا تھا : کہ اس کے لیے سونے کے کنگن کیوں نہیں اتار دیئے گئے ہیں یا اس کے ساتھ صف باندھ کر فرشتے کیوں نہیں آئے ہیں۔ (الزخرف : 53)