سورة ابراھیم - آیت 37

رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے قابل احترام گھر کے پاس ایسے میدان میں لا بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں۔[٣٩] تاکہ وہ نماز قائم کریں۔[٤٠] پروردگار ! بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انھیں کھانے کو پھل مہیا فرما۔ توقع ہے کہ یہ شکرگزار رہیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(26) یہاں ابراہیم (علیہ السلام) کی بعض ذریت سے مراد اسماعیل (علیہ السلام) اور ان کی اولاد ہے، اور مسجد حرام کو بیت حرام اس لیے کہا گیا کہ دوسری جگہوں میں جو کام کرنا حلال ہے، وہاں اسے کرنا حرام قرار دے دیا گیا ہے، اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنی اولاد کو بیت حرام کے پاس بسانے کا مقصد یہ تھا کہ ان کی اولاد وہاں نماز قائم کرے، اور نماز کا بالخصوص ذکر اس کی غایت درجہ اہمیت کے پیش نظر کیا اور ربنا کا دوبارہ ذکر نماز ہی کی اہمیت بتانے کے لیے کیا، اور لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیرنے کی دعا اس لیے کی تاکہ وہ ان سے انس و الفت حاصل کریں، آپس میں متعارف ہوں اور گوناگوں منافع سے مستفید ہوں۔ اور انواع و اقسام کے پھلوں کی جو دعا کی تو اس میں ان کی اولاد اور وہ تمام لوگ شامل ہیں جو مکہ میں آکر رہیں گے۔