قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
رسولوں نے انھیں کہا : ٹھیک ہے، ہم تمہارے ہی جیسے انسان ہیں مگر اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان فرما دیتا ہے اور یہ ہماری طاقت نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر [١٦] کوئی معجزہ لا سکیں اور ایمان لانے والوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے
(11) رسولوں نے کہا کہ ہاں، ہم تمہارے ہی جیسے انسان ہیں، لیکن اللہ نے ہمیں بحیثیت نبی چن لیا ہے، اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے اور اسے اپنا نبی بنا لیتا ہے، اور ہم کوئی نشانی اپنی مرضی سے نہیں لاسکتے ہیں، اللہ جب چاہتا ہے بھیجتا ہے اور اس نے اس وقت نہیں چاہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے بعد اپنے مؤمن ساتھیوں کو خطاب کر کے کہا کہ مؤمنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے، اور ان کا مقصد سب سے پہلے اپنے آپ کو نصیحت کرنی تھی کہ ہمیں قوموں کی جانب سے جو بھی تکلیف دعوت کی راہ میں پہنچ رہی ہے اس پر صبر کرنے کے لیے اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے اور اسی سے مدد مانگی چاہیے،