وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور موسیٰ نے تم سے کہا : اگر تم اور جو بھی روئے زمین پر موجود ہیں سب کے سب کفر کرو گے تو بھی اللہ (تم سب سے) بے نیاز [١٠] ہے کیونکہ وہ خود اپنی ذات میں محمود ہے
(8) موسیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر تم اور زمین میں رہنے والے سبھی لوگ اللہ کے ناشکرے ہوجاؤ گے تو اس کا نقصان تمہیں ہی پہنچے گا، وہ تمہارے شکر کا محتاج نہیں ہے، تمہاری ناشکری سے اس کی ذات و صفات میں کوئی کمی لاحق نہیں ہوگی۔ غالبا انہوں نے یہ بات اس وقت کہی ہوگی جب دیکھا ہوگا کہ ان کی قوم کفر و عناد پر مصر ہے، اور ترغیب و ترہیب کا کوئی اسلوب ان پر اثر انداز نہیں ہورہا ہے۔ امام مسلم نے ابو ذر سے حدیث قدسی روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے میرے بندو ! اگر تم تمام اول و آخر اور انس و جن تم میں سے صالح ترین انسان کے مانند ہوجاؤ، تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں ہوجائے گا۔ میرے بندو ! اگر تم تمام اول و آخر اور انس و جن تم میں سے سب سے بدکار انسان کے مانند ہوجاؤ تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں آجائے گی، میرے بندو ! اگر تم تمام اول و آخر اور انس و جن ایک جگہ اکٹھے ہو کر مجھ سے مانگو، اور میں سب کی مراد پوری کروں تو اس سے میرے خزانے میں کوئی کمی نہیں آئے گی، ویسے ہی جیسے کوئی سوئی سمندر میں ڈال کر نکال لی جائے۔