سورة البقرة - آیت 167

وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو لوگ پیروی کرتے رہے (مرید) وہ بول اٹھیں گے! کاش ہمیں (دنیا میں جانے کا) پھر ایک موقع ملے تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ آج ہم سے بیزار ہوگئے ہیں۔[٢٠٦] اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال اس طرح دکھلائے گا کہ وہ ان پر حسرتوں کا مرقع بن [٢٠٧] جائیں گے۔ اور وہ دوزخ سے (کسی قیمت پر بھی) نکل نہ سکیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

243: جب قیامت کے دن مشرکین دیکھیں گے کہ ان کے معبودانِ باطلہ نے ان سے براءت کا اعلان کردیا ہے، تو دنیا میں اپنے کیے پر ندامت کا اظہار کریں گے اور کہیں گے کہ اے کاش ! ہم دوبارہ دنیا میں لوٹا دئیے جاتے، تو ان سے ہم بھی بری ہوجاتے، اور ایک اللہ کی عبادت کرتے، لیکن وہ اپنے اس قول میں جھوٹے ہوں گے، بلکہ اگر انہیں لوٹا دیا جاتا تو پھر وہی کرتے جو پہلے کرتے رہے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں اطلاع دی ہے، اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے برے اعمال ان کے سامنے پیش کردے گا، جنہیں وہ حسرت و تاسف کی نگاہوں سے دیکھیں گے، لیکن مثل مشہور ہے کہ ” اب پچھتاوت کیا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت“ اب تو جہنم ان کا ٹھکانا ہوگا، جہاں سے وہ کبھی بھی نہیں نکل پائیں گے۔