وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ
کافر لوگ کہتے ہیں کہ : ’’اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی نہ اتاری گئی؟‘‘ آپ انھیں کہئے : اللہ (نشانیاں دکھلانے کے بعد بھی) جسے چاہے گمراہ ہی رہنے دیتا ہے اور اپنی راہ صرف اسے دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع [٣٦] کرے
(23) کفار مکہ رسول اللہ (ﷺ) کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ اگر محمد اللہ کا نبی ہے تو موسیٰ و عیسیٰ کی طرح اللہ اس کے لیے بھی کوئی نشانی کیوں نہیں بھیج دیتا، اور ان کا مقصد محض کبر و عناد ہوتا تھا، ان کی نیت یہ نہیں ہوتی تھی کہ اسے دیکھ کر ایمان لے آئیں، یہاں بھی انہوں نے وہی سوال دہرایا، تو اللہ نے انہیں جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے چاہے وہ ہزار نشانیاں دیکھ لے اور جو گناہوں سے تائب ہو کر اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے چاہے وہ کوئی بھی نشانی نہ دیکھے، اس کی مشیت میں کسی کا کوئی دخل نہیں ہے، اس لیے تمہیں رسول اللہ (ﷺ)سے نشانیوں کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللہ کے دین کو قبول کرلینا چاہیے اور اس سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہیے تاکہ تمہیں مزید توفیق کی نعمت سے نوازے۔