سورة یوسف - آیت 105

وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر یہ لوگ گزرتے [١٠٠] رہتے ہیں اور ان کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(91) مکہ کے کافروں کا بالخصوص اور عام انسانوں کا بالعموم حال یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں موجود توحید باری تعالیٰ کے بہت سے دلائل ان کی نگاہوں کے سامنے سے گزرتے ہیں، لیکن ان میں غور وفکر نہیں کرتے ہیں اور انہیں ان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ہے، یہ آسمان جو بغیر ستونوں کے ہمارے سروں پر رکا ہوا ہے، اور یہ متحرک اور ٹھہرے ہوئے ستارے، جو آسمان میں جگمگاتے رہتے ہیں اور یہ زمین، اس پر پہاڑوں کے سلسلے، چٹیل میدان، سمندر، پودے اور حیوانات ان میں سے ہر ایک اللہ کی وحدانیت کی دلیل ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ وہی ان کا خالق و رازق ہے، وہی مارتا اور زندہ کرتا ہے اس کے علاوہ کوئی نہیں، اس کا ساجھی کوئی نہیں، لیکن اکثر و بیشتر لوگ ایسی غفلت کا شکار ہوتے ہیں کہ ان دلائل و براہین سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ہے، انہیں ان میں غور و فکر کرنے کی توفیق نہیں ہوتی۔