ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
(اے نبی )! یہ ( قصہ بھی) غیب کی خبروں سے ہے جس کو ہم آپ کی طرف [٩٧] وحی کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان کے پاس تو نہیں تھے۔ جب برادران یوسف نے ایک بات پر اتفاق کرلیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے کی مکارانہ سازش کر رہے تھے
(88) نبی کریم(ﷺ) کو خطاب کر کے کہا جارہا ہے کہ یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کا قصہ غیب کی باتیں تھیں، جو آپ کو بذریعہ وحی بتائی گئی ہیں، تاکہ آپ کے مخالفین اسے سن کر عبرت حاصل کریں، اور سمجھیں کہ اگر آپ نبی نہ ہوتے اور آپ پر وحی نازل نہ ہوتی تو کہاں سے اس قصے کی تمام تفصیلات کا علم ہوتا، جب یوسف کے بھائی انہیں کنواں میں ڈالنے کی سازش کر رہے تھے اور انہیں اپنے ساتھ چلنے پر طرح طرح سے ورغلا رہے تھے، تو آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے کہ آپ کو ان کی اس سازش کا پتہ چل جاتا، اور نہ کسی ایسے آدمی سے آپ کا کبھی تعلق رہا جو اس واقعہ کو جانتا تھا، اور جس نے آپ نے سکھلا دیا، آپ کو جو کچھ معلوم ہوا وحی کے ذریعہ معلوم ہوا۔