سورة البقرة - آیت 9

يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اللہ سے (بھی) دھوکہ بازی کر رہے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جو ایمان لائے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر (اس بات کو) سمجھ [١٣] نہیں رہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

18۔ یہ تو در حقیقت اللہ اور اس کے مؤمن بندوں کو دھوکہ دینے کے لیے صرف زبان سے اسلام کا اظہار کر رہے ہیں۔ 19۔ یہ لوگ حقیقت معنوں میں اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور یہ عجیب و غریب بات ہے، کیونکہ ہوتا یوں ہے کہ دھوکہ دینے والا یا تو اپنی کوشش میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اس کا مقصد پورا ہوجاتا ہے۔ یا کم از کم کسی نقصان بچا رہتا ہے۔ لیکن یہاں معاملہ کچھ اور ہی طرح کا ہے، وہ اپنے مکر و فریب کے ذریعہ خود اپنے آپ کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے مکر سے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے، اور مسلمانوں کو بھی وہ کیا نقصان پہنچائیں گے اللہ ان کا حامی و ناصر ہے، ان کے مکر وفریب کا وبال تو ان کے سر ہی جائے گا، کہ دنیا میں ذلت و رسوائی، اور مسلمانوں کی نصرت و فتحمندی کے قصے سن سن کر مسلسل غم و ملال، اور آخرت میں (جھوٹ اور کفر و فجور کی وجہ سے) دردناک عذاب کا سامنا ہوگا اور یہ لوگ اپنی جہالت و نادانی میں اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ انہیں اپنی تباہیوں اور بربادیوں کا احساس بھی نہیں۔