سورة یوسف - آیت 81

ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم لوگ اپنے باپ سے جاکر کہو : ابا جان! آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے۔ ہم نے وہی گواہی دی جو ہم جانتے [٧٨] تھے اور ہم پوشیدہ چیزوں کے نگہبان نہیں ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(69) بھائیوں سے کہا کہ تم لوگ والد کے پاس جاؤ اور انہیں سارا ماجرا سناؤ اور کہو کہ آپ کے بیٹے بنیامین کی طرف عزیز مصر کے پیالے کی چوری منسوب کی گئی ہے اور ہم نے دیکھا کہ اس کے سامان سے پیالہ نکالا گیا، ہم اس کی گواہی دیتے ہیں، اور چونکہ ہم غیب کا علم نہیں رکھتے ہیں، اس لیے حقیقت امر کا پتہ نہیں کہ کیا واقعی بنیامین نے چوری کی ہے یا کوئی اور بات ہے، ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب ہم نے اسے اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت مانگی تھی تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ وہ چوری کرے گا اور ہماری رسوائی کا سبب بنے گا۔