قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ
یعقوب نے کہا : جب تک تم مجھے اللہ کے نام پر پختہ عہد نہ دو گے کہ ہم اسے یقینا آپ کے پاس لائیں گے، تب تک میں کبھی اسے تمہارے ساتھ روانہ نہ کروں گا۔ الا یہ کہ تم سب ہی کہیں گھیرے میں لے لئے جاؤ'' پھر جب انہوں نے اس طرح کا پختہ عہد دے [٦٤] دیا تو یعقوب کہنے لگے : جو کچھ ہم قول و قرار کر رہے ہیں اللہ اس پر ضامن ہے
(58) یعقوب (علیہ السلام) نے کہا کہ میں اسے تمہارے ساتھ اسی صورت میں بھیج سکتا ہوں کہ تم لوگ اللہ کی قسم کھا کر مجھ سے اس بات کا عہد کرو کہ تم لوگ ہر حال میں اسے واپس لاؤ گے، الا یہ کہ دشمن تم سب کو چاروں طرف سے گھیر لیں اور تم مغلوب ہوجاؤ اور اس کی جان نہ بچا سکو، جب ان لوگوں نے پختہ عہد کرلیا تو یعقوب (علیہ السلام) نے انہیں ان کا عہد یاد دلاتے ہوئے اور نقض عہد کے انجام بد سے ڈراتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اس بات پر اللہ کو گواہ بناتے ہیں۔ ابن اسحاق کہتے ہیں کہ انہوں نے اجازت اس لیے دے دی کہ غلہ حاصل کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔