سورة البقرة - آیت 157

أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ایسے ہی لوگوں پر ان کے رب کی طرف سے عنایات اور رحمتیں برستی ہیں ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوتے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

233: صبر کرنے والوں کے لیے ایک اجر عظیم یہ بھی ہے کہ رب العالمین ان کی تعریف بیان کرتا ہے، اور ان پر رحمت کا نزول فرماتا ہے اور یہی لوگ فی الواقع راہ ہدایت پر ہیں، اس لیے کہ انہوں نے جب جان لیا کہ وہ اللہ کے غلام ہیں، اور اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے، تو کسی بھی حال میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ صبر کرنے والوں کے لیے اجر عظیم سے متعلق بہت سی صحیح احادیث آئی ہیں، اختصار کی غرض سے صرف ایک حدیث ذکر کرتا ہوں : شیخین نے ابوسعید اور ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ مسلمان کو جب بھی کوئی پریشانی، یا حزن وملال یا غم و تکلیف لاحق ہوتی ہے، حتی کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔