وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
ان دونوں میں سے جس شخص کے بارے میں یوسف کو یقین [٤١] تھا کہ وہ قید سے رہا ہونے والا ہے، اسے یوسف نے کہا : اپنے مالک (شاہ مصر) سے میری بابت بھی ذکر کرنا لیکن مالک کے پاس یوسف کا ذکر کرنا اسے شیطان نے بھلا [٤٢] دیا چنانچہ یوسف کئی سال قید میں پڑے رہے
(38) جس آدمی کو یوسف (علیہ السلام) نے بتایا کہ وہ جیل سے نکل جائے گا اور قتل نہیں ہوگا، اس سے کہا کہ جب تمہاری ملاقات تمہارے آقا سے ہو، تو اس سے میرا حال بیان کرنا اور بتانا کہ مجھے اللہ نے خواب کی تعیر کا علم دیا ہے اور یہ کہ میں بے گناہ ہوں، مجھے جیل میں ڈال کر مجھ پر زیادتی کی گئی ہے، لیکن جیل سے نکلنے کے بعد شیطان نے اس کی یادداشت سے یہ بات نکال دی، تاکہ یوسف (علیہ السلام) جیل سے نہ نکل سکیں، طبری نے ابن عباس سے ایک مرفوع حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا : اگر یوسف ساقی سے مدد طلب نہ کرتے تو لمبی مدت تک جیل میں نہ رہتے۔ حافظ ابن کثیر نے کہا ہے کہ یہ حدیث بہت کمزور ہے اس لیے قابل قبول نہیں ہے۔