سورة یوسف - آیت 30
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیزمصر کی بیوی (زلیخا) اپنے نوجوان غلام کو اپنی طرف ورغلانا چاہتی ہے اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرچکی ہے۔ ہم تو اسے واضح طور پر گمراہی (محبت) میں مبتلا دیکھ رہی ہیں
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(28) یوسف اور عزیز مصر کی بیوی کا واقعہ کسی طرح شہر میں پھیل گیا، عورتیں کہنے لگیں کہ وہ یوسف کو گناہ پر اکساتی ہے وہ اس کی محبت میں گرفتار ہوگئی ہے، اور عقل و ہوش کھو چکی ہے، علماء لکھتے ہیں کہ آیت کے آخری حصے میں عورتوں نے یہ بھی کہنا چاہا کہ ہم نے زلیخا جیسی غلطی نہیں کی ہے۔