قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ
ان میں سے ایک نے کہا : یوسف کو مارو نہیں بلکہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی گمنام سے کنوئیں میں پھینک دو کوئی آتا جاتا قافلہ اسے اٹھالے [٩] جائے گا
(10) کہا جاتا ہے کہ یہ کہنے والا ان کا بڑا بھائی تھا، اور یوسف کا نام اس نے اس لیے لیا تھا کہ بھائیوں کو ان پر کچھ رحم آئے اور انہیں قتل نہ کریں، اس نے کہا کہ اگر تمہیں یوسف کو اس کے باپ سے جدا کرنے پر اصرار ہے تو تم لوگ اسے کسی ایسے گہرے کنویں میں ڈال دو جس میں پتھر نہیں ہوتا، کوئی قافلہ وہاں سے گزرے گا، اور پانی کے لیے جائے گا تو انہیں یوسف مل جائے گا جسے وہ غلام بنا لیں گے اور اپنے ساتھ لے جائیں گے، اس طرح مقصد حل ہوجائے گا کہ یوسف اپنے باپ کے پاس دوبارہ نہیں آسکے گا۔