إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
جب یوسف کے بھائیوں نے (آپس میں) کہا : ’’یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک طاقتور [٧] جماعت ہیں۔ ہمارا باپ تو صریح بھول میں ہے
(8) انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا سگا بھائی بنیامین ہمارے باپ کی نگاہ میں ہم سے زیادہ محبوب ہیں، حالانکہ ہماری تعداد زیادہ ہے، ہم زیادہ طاقتور ہیں، اور باپ کی زیادہ خدمت کرسکتے ہیں اس لیے ہم ان دو چھوٹے بچوں سے زیادہ محبت کے حقدار ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے باپ کی رائے بالکل ہی غلط اور بعید از عقل ہے، بھائیوں کو حسد کی وجہ سے یہ سوچنے کی توفیق ہی نہیں ہوئی کہ یوسف سے اس درجہ محبت کا سبب نجابت و سعادتمندی کے وہ آثار تھے جو ان میں نمایاں تھے اور وہ خواب تھا جو یوسف نے دیکھا تھا اور جس کی خبر بھائیوں کو ہوگئی تھی، اور بنیامین سے اس لیے محبت کرتے تھے کہ وہ یوسف کے سگے بھائی اور یعقوب (علیہ السلام) کے سب سے چھوٹے لڑکے تھے، اور آدمی ہمیشہ چھوٹے بچے کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔