وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اس طرح (اس خواب کے مطابق) تمہارا پروردگار تجھے (دین کے لئے) منتخب کرے [٥] گا، تمہیں باتوں کا مال (انجام) سکھائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جیسے وہ اس سے پہلے تمہارے دو باپوں ابراہیم اور اسحاق پر پوری کرچکا ہے۔ بلاشبہ تمہارا پروردگار سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے‘‘
(6) یعنی تمہارے اس عظیم خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنا نبی بنائے گا، اور تمہارے عہد کے اپنے تمام بندوں پر تمہیں فوقیت دے گا، اور انہیں تمہارے لیے اسی طرح مسخر کردے گا جس طرح تم نے ستاروں اور شمس و قمر کو اپنے سامنے سجدہ کرتے دیکھا ہے، اور تمہیں تعبیر رویا کا علم عطا فرمائے گا۔ چنانچہ قرطبی نے لکھا ہے کہ یوسف علیہ السلام تعبیر رویا میں تمام لوگوں پر سبقت لے گئے تھے۔ اور تمہیں بادشاہت کے ساتھ علم نبوت بھی دے گا، یا تمہیں دونوں جہان کی بھلائیاں دے گا، اور ملک ونبوت کی نعمتیں تمہارے بھائیوں تمہاری اولاد اور بعد میں آنے والی تمہاری نسلوں کو بھی دے گا، جس طرح اس نے اس سے پہلے تمہارے دادا اسحاق اور پردادا ابراہیم کو نبوت و رسالت اور دوسری بیش بہا نعمتوں سے نوازا تھا، اسحاق کو نبوت دی اور یعقوب جیسا بیٹا اور یوسف جیسا پوتا عطا کیا، اور ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا اور آگ سے نجات دی۔