وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَٰذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم رسولوں کے حالات کی ایک ایک خبر آپ سے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ [١٣٢] آپ کے دل کو مضبوط کردیں اور ان خبروں کے ذریعہ آپ تک حق بات پہنچی اور ایمان لانے والوں کے لئے نصیحت اور یاددہانی بھی ہوگئی
(97) گزشتہ انبیائے کرام اور ان کی قوموں کے حالات بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کی ہمت افزائی کی جائے، اور انہیں بتایا جائے کہ کفار مکہ آپ کے ساتھ جیسا برتاؤ کر رہے ہیں اس پر آپ دل برداشتہ نہ ہوں، گزشتہ امتوں نے بھی اپنے انبیاء کے ساتھ ایسا ہی کچھ کیا، لیکن بالآخر اللہ نے اپنے رسول کی مدد کی اور ان کو کافروں پر غالب بنایا، تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، کفار مکہ کو منہ کی کھانی پڑے گی اور آپ کو اللہ معزز و مکرم بنائے گا اور دین اسلام غالب ہو کر رہے گا۔