سورة ھود - آیت 69

وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور بلاشبہ ہمارے رسول (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری [٨٠] لے کر آئے تو ابراہیم کو سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دیا اور تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ وہ (مہمانی کے طور) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(56) اس آیت کریمہ سے لوط (علیہ السلام) اور ان کی قوم کے واقعہ کا آغاز ہوتا ہے، اور یہ واقعہ ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے، لوط علیہ السلام، ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے، قوم لوط کی بستیاں شام کے علاقے میں تھیں اور ابراہیم (علیہ السلام) فلسطین میں قیام پذیر تھے، اللہ تعالیٰ نے جن فرشتوں کو قوم لوط کو ہلاک کرنے کے لیے بھیجا تھا، وہاں جانے سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس گئے، تاکہ انہیں بیٹا اسحاق اور پوتا یعقوب کی خوشخبری دیں، یہ فرشتے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل تھے، بعض کا خیال ہے کہ ان کی تعداد نو تھی، اور بعض کا خیال ہے کہ ان کی تعداد گیارہ تھی، انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اپنے کلام کا آغاز سلام سے کیا یعنی السلام علیکم کہا، ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کے سلام کا بہتر جواب دیا، اور انہیں مہمان سمجھ کر بہت خوش ہوئے، اور کھانے کے لیے بھچڑے کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا۔