سورة ھود - آیت 62

قَالُوا يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَٰذَا ۖ أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے:’’ صالح اس سے پہلے تو تو ہماری امیدوں کا سہارا تھا [٧٣] کیا تو ہمیں (ان معبودوں کی) عبادت کرنے سے روکتا ہے جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے رہے؟ اور جس بات کی تو دعوت دیتا ہے اس میں ہمیں ایسا شک ہے جس نے ہمیں بے چین [٧٤] کر رکھا ہے‘‘

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(49) صالح (علیہ السلام) کی دعوت توحید کو ان لوگوں نے رد کرتے ہوئے کہا کہ اے صالح ! بچپن سے تمہارے عادات و اطوار کو دیکھ کر ہم نے امید لگا رکھی تھی کہ تم ہمارے سردار بنو گے اور ہمیں تم سے فائدہ پہنچے گا، اپنے انفرادی و اجتماعی امور میں تم سے مشورے لیا کریں گے، لیکن تمہاری باتیں سن کر ہماری امیدوں پر پانی پڑگیا اور ہمیں یقین ہوگیا کہ تمہارے اندر کوئی خیر نہیں ہے، جبھی تو تم ہمیں ان معبودوں کی عبادت سے روکتے ہو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے آئے ہیں، تم جس توحید کی دعوت ہمیں دے رہے ہو اس کی صداقت کے بارے میں ہمارے دلوں میں بڑا قوی شک و شبہ پایا جاتا ہے۔