أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ
یہ لوگ زمین میں (اللہ کو) بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ ہی اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی حامی ہوگا۔ انھیں دگنا عذاب [٢٤] دیا جائے گا۔ وہ نہ تو (حق بات) سننا گوارا کرسکتے تھے اور نہ ہی خود [٢٥] انھیں کچھ سوجھتا تھا
آیت (20) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اس بات سے عاجز نہیں ہے کہ ان افترا پرداز کافروں اور مشرکوں کو قیامت آنے سے پہلے دنیا میں ہی عذاب دے، اور ان کا کوئی یارو مددگار نہ ہو جو اس عذاب کو ان سے ٹال سکے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دنیا میں انہیں اس لیے عذاب نہیں دیا گیا تاکہ آخرت میں انہیں دوگنا عذاب دیا جائے، اس لیے کہ دین اسلام سے ان کی نفرت و عداوت اس قدر شدید تھی کہ نہ حق بات سننے کی تاب لاتے تھے اور نہ اللہ کی آیتوں میں غوروفکر سے کام لیتے تھے۔