سورة یونس - آیت 101

قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے کہ : ذرا دیکھو تو آسمان اور زمین میں کچھ (نشانیاں) ہیں۔ مگر جو لوگ ایمان لانا ہی نہ چاہیں، یہ نشانیاں اور تنبیہیں ان کے کس کام [١٠٩] آسکتی ہیں؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(65) اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی بات آئی ہے، اسی مناسبت سے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ آپ مشرکین مکہ کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات میں غور و فکر کرنے کی دعوت دیجیے، تاکہ وہ اللہ پر ایمان لے آئیں، اور انہیں یقین ہوجائے کہ اس کے علاوہ کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جن کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے انہیں نشانیوں اور انبیاء کی نصیحتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔