سورة یونس - آیت 50

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے پوچھئے : ذرا سوچو تو اگر تم پر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو آجائے تو پھر مجرم لوگ آخر [٦٦] کس چیز کی جلدی مچا رہے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(40) جو کفار مکہ نبی کریم (ﷺ) سے بطور استہزا عذاب آجانے کی جلدی کرتے تھے، انہی کو نبی کریم (ﷺ) کی زبانی دوسرا جواب دیا جارہا ہے کہ ذرا تم لوگ بتاؤ تو سہی کہ اگر اللہ کا عذاب رات کو خواب غفلت کی حالت میں یا دن کو کام کاج میں مشغولیت کے وقت آجائے تو کیا تم لوگ اسے برداشت کرنے کی طاقت رکھتے ہو؟ جب ایسی بات نہیں ہے تو اے مجرمو ! تم عذاب کی جلدی کیوں مچائے ہوئے ہو۔ یہ کوئی ایسی چیز تو نہیں ہے جس کے لیے جلدی کی جائے، کیا تم لوگ اپنے کفر و عناد پر اڑے رہنا چاہتے ہو، یہاں تک کہ جب عذاب آجائے تو ایمان لے آؤ۔ یاد رکھو ایسا ایمان تمہارے کام نہیں آئے گا، اس وقت تو اللہ تم سے کہے گا کہ اب ایمان لے آئے ہو، حالانکہ اس کے پہلے تو تم بطور استہزا و انکار عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے۔