وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ
جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھلا دیں [٦٢] یا (اس سے پہلے ہی) آپ کو اٹھا لیں۔ انھیں بہرحال ہمارے پاس ہی [٦٣] لوٹ کر آنا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے
(37) نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے ان کافروں سے جو کہہ رکھا ہے کہ آپ کا دین غالب ہو کر رہے گا اور مسلمان انہیں یا تو قتل کریں گے یا پابند سلاسل بنائیں گے، تو ممکن ہے کہ آپ یہ سب کچھ اپنی زندگی میں اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں، اور اگر اس کے پہلے ہی اللہ نے آپ کو اٹھا لیا، تو وہ لوگ ہم سے بچ کر کہاں جائیں گے، آخر تو انہیں مرنے کے بعد ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، اور ہم ان کے کرتوتوں کو دیکھ رہے ہیں، اور ان کے خلاف اپنی شہادتیں جمع کر رہے ہیں، تو وہاں آخرت میں ہم انہیں ضرور عذاب دیں گے، اور آپ اپنی آنکھوں سے انہیں اس حال زار میں دیکھ لیں گے۔ چنانچہ میدان بدر اور دوسری جنگوں میں ان میں سے بہت سے مارے گئے، اور بہت سے قیدی بنائے گئے، وار ان کے کبر و غرور کا بت پاش پاش ہوگیا، اور رسول اللہ (ﷺ) نے اپنی آنکھوں سے انہیں ذلیل و رسوا ہوتے دیکھ لیا، اور اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (ﷺ) سے کیا ہوا اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔