سورة یونس - آیت 41

وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو ان سے کہئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا۔ تم اس سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری الذمہ ہوں جو تم کر رہے ہو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(35) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ اگر مشرکین عرب آپ کی تکذیب پر مصر رہیں تو ان سے اعلان برات کردیجیے، اس لیے کہ آپ نے ان کے لیے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا ہے۔ آیات (41، 42، 43) میں بتایا گیا ہے کہ ان کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے، ان سے ایمان کی توقع نہیں کی جاسکتی، جب آپ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو وہ بظاہر سنتے تو ہیں، لیکن اس سے کوئی استفادہ نہیں کرتے، اس لیے کہ وہ بہرے ہیں اور عقل سے بھی محروم ہیں، اور آپ کی طرف وہ بظاہر دیکھتے بھی ہیں، لیکن اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، اس لیے کہ وہ بصارت اور نور بصیرت دونوں سے محروم ہیں۔