سورة یونس - آیت 31

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے پوچھئے کہ : آسمان اور زمین سے تمہیں رزق کون دیتا ہے؟ یا وہ کون ہے جو سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک ہے؟ اور کون ہے جو مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو کائنات کا نظام چلا رہا ہے؟ وہ فوراً بول اٹھیں گے کہ ’’اللہ‘‘ پھر ان سے کہئے کہ ’’پھر تم اس سے [٤٥] ڈرتے کیوں نہیں؟‘‘

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(27) میدان محشر میں مشرکین کا حال زار بیان کرنے کے بعد ان کے شرک کے خلاف دلائل و براہین پیش کئے جارہے ہیں، اور انہیں دعوت فکر و نظر دی جارہی ہے، کہ جب تم اعتراف کرتے ہو کہ وہی ذات واحد سب کا روزی رساں ہے، اسی نے سننے اور دیکھنے کی صلاحیت دی ہے، وہی زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، یعنی پھل کو گٹھلی سے اور گٹھلی کو پھل سے، مؤمن کو کافر سے اور کافر کو مؤمن سے، انڈے کو مرغی سے اور مرغی کو انڈے سے نکالتا ہے اور وہی سارے جہاں کا تنہا مدبر ہے، تو پھر تمہیں کیسے ڈر نہیں لگتا ہے کہ اسے چھوڑ کر غیروں کی پرستش کرتے ہو؟