وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
ابتداًء لوگ ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے آپس میں اختلاف [٣٠] کیا اور اگر تیرے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے [٣١] سے طے شدہ نہ ہوتی تو جس بات میں وہ اختلاف کر رہے تھے ان کے درمیان اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا
(18) اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو ان کی ابتدائے آفرینش میں صرف دین توحید کا متبع بنایا تھا، پھر مرور زمانہ کے ساتھ انہی میں سے کچھ لوگوں نے دین فطرت کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی اتباع شروع کردی اور بتوں کی پرستش کرنے لگے اور مختلف جماعتوں میں بٹ گئے، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم کھاتے ہوئے انبیاء مبعوث کیے، جنہوں نے انہیں توحید کی دعوت دی، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اگر اللہ کا پہلے سے یہ فیصلہ نہ ہوتا کہ وہ کسی کو بغیر حجت تمام ہوئے عذاب نہیں دیتا، اور یہ کہ اللہ نے جزا و سزا کو قیامت کے دن مؤخر کردیا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اس دنیا میں ہی کافروں کو ہلاک کردیتا۔