سورة التوبہ - آیت 121

وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز (یہ مجاہدین) جو بھی تھوڑا یا زیادہ [١٣٨] خرچ کرتے ہیں یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو یہ چیزیں ان کے حق میں لکھ دی جاتی ہیں تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہتر صلہ عطا کرے جو وہ کرتے رہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(96) مسند احمد میں عبداللہ بن امام احمد نے عبدالرحمن حباب سلمی سے روایت کی ہے کہ عثمان بن عفان نے غزوہ تبوک کی فوجی تیاری کے لیے ایک ہزار دینار اور تین سو اونٹ مع سازو سامان صدقہ کیا تھا، جس پر رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد کچھ بھی کریں کوئی حرج نہیں، اور بار بار یہ جملہ داہرتے رہے۔ کی تفسیر کرتے ہوئے قتادہ کہتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، اپنے اہل و عیال سے جتنا دور ہوتا جاتا ہے اتنا ہی اللہ سے قریب ہوتا جاتا ہے۔