سورة التوبہ - آیت 109

أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىٰ تَقْوَىٰ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىٰ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(ذراسوچو) کیا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی رضا پر رکھی ہو یا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھوکھلے [١٢٢] گڑھے کے کنارے پر رکھی ہو جو اس کو بھی لے کر جہنم کی آگ میں جاگرے؟ ایسے ظالم لوگوں کو اللہ کبھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(87) اس آیت کریمہ میں مؤمن اور منافق کی نیت اور عمل میں جو بنیادی فرق ہے اسے بیان کیا گیا ہے، مؤمن جب بھی کوئی کام کرتا ہے تو اس کی نیت میں اللہ کی رضا اور حصول جنت ہوتا ہے، اس کے برعکس منافق کی نیت میں کھوٹ ہوتا ہے، اس لیے اس کی مثال اس آدمی کی ہوتی ہے جو مٹی کے کسی ایسے تودے پر مکان تعمیر کرے جو اندر سے کھوکھلا ہو، اور مکین کو لیے ہوئے گرتا ہوا جہنم میں پہنچ جائے۔