سورة البقرة - آیت 115

وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کے ہیں۔ تم جدھر بھی رخ کرو گے ادھر ہی [١٣٥] اللہ کا رخ ہے۔ بلاشبہ اللہ بہت وسعت [١٣٦] والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

168: ابتدائے اسلام میں رسول اللہ (ﷺ) خانہ کعبہ کے سامنے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔ ہجرت کے بعد خانہ کعبہ کی دید سے بھی محروم ہوگئے۔ مدینہ منورہ میں سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے، اور دل میں یہ خواہش رہی کہ کاش، مسجد حرام، مسلمانوں کا قبلہ بن جاتا، اسی زمانے میں اللہ نے اپنے رسول اور صحابہ کرام کو تسلی دینے کے لیے یہ آیت اتاری کہ مشرق و مغرب اور تمام جہات کا مالک صرف اللہ ہے۔ اس لیے آپ جس طرف بھی رخ کر کے نماز پڑھیں گے، اس طرف اللہ کو پائیں گے۔ اس کے بعد یہ حکم خاص تو منسوخ ہوگیا، اور خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا حکم آگیا، لیکن اس آیت کا حکم عام باقی رہا کہ جہت قبلہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں، اور نفل نمازوں میں، نیز خوف اور سفر کی حالت میں کسی طرف بھی رخ کیا جائے تو نماز صحیح ہوگی۔ 169: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے (وجہ) یعنی چہرہ ثابت کیا ہے، اس لیے صحیح عقیدہ والے اللہ کے لیے وجہ ثابت کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ کی ذات کے لائق ہے، ایسا چہرہ جو دوسرے چہروں کے مشابہ نہیں۔ نیز آیت میں اللہ نے اپنے لیے واسع اور علیم دو صفت ثابت کی ہے۔ اس لیے ہم بھی ثابت کرتے ہیں، اسی تفصیل کے ساتھ جیسا کہ وجہ کے بارے میں کہا گیا ہے۔