قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ
(اے نبی) ان کافروں سے کہئے کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو ان کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اگر پہلے سے کام ہی کرتے رہے تو گذشتہ قوموں میں جو سنت الٰہی جاری رہی [٣٩] (وہی سلوک ان سے بھی ہوگا)
(32) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حق میں کتنا بڑا رؤف ورحیم ہے کہ ان کا کفر وعناد لوگوں کو راہ حق کی طرف بلانے سے اس کے لیےما نع نہیں بنتا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ابو سفیان اور ان کے ساتھیوں کو بالخصوص اور تمام کفار کو بلعموم کہا ہے کہ اگر وہ کفر اور نبی (ﷺ) سے جنگ کرنے سے باز آجائیں گے تو اللہ ان کے گزشتہ گنا ہوں کی معاف کر دے گا جیسا کہ مسند احمد میں ہے کہ اسلام گذشتہ گنا ہوں کو مٹا دیتا ہے، اور تو بہ بھی سابق گنا ہوں کو مٹا دیتی ہے اور وہ اگر دوبارہ نبی کریم (ﷺ) سے جنگ کریں گے تو یہ اللہ کی سنت رہی ہے کہ وہ اپنے رسولوں کی مدد کرتا ہے اور ان کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑتی ہے جیسا کہ میدان بدر میں کفار کا انجام ہوا۔