إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلَائِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا ۚ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ
جب آپ کا پروردگار فرشتوں کو حکم دے رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا مسلمانوں کے قدم جمائے رکھو۔ میں ابھی کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا پس تم ان کی گردنوں [١٣] اور ہر جوڑ پر ضربیں لگاؤ
(8) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک پوشیدہ انعام کی طرف اشارہ کیا ہے تاکہ مسلمان اس پر اپنے اللہ کا شکر ادا کریں، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بتایا کہ میں مسلمانوں کے ساتھ ہوں اس لیے تم لوگ انہیں ثابت قدم رکھنے کی کو شش میں لگے رہو ان کے دلوں سے وسو سہ کو نکا لتے رہو، ان کے ساتھ مل کر کافروں سے لڑتے رہو، میں عنقریب ہی کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا، اور ان کے ہر اس عضو پر کاری ضرب لگاؤ جو ان کی موت کا سبب بنے، علماء نے لکھا کہ یہ آیت صریح دلیل ہے کہ فرشتوں نے میدان بدر میں مسلمانوں کے شانہ بشانہ جنگ کی تھی۔