وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ
اور (اے نبی) اپنے پروردگار کو صبح و شام [٢٠٣] دل ہی دل میں عاجزی، خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز سے یاد کیا کیجئے اور ان لوگوں سے نہ ہوجائیے جو غفلت [٢٠٤] میں پڑے ہوئے ہیں
(134) یہ حکم معراج کی رات کو پنجگانہ نمازوں کی فرضیت سے پہلے کا ہے، اس وقت مسلمانوں کو یہ حکم تھا کہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کو یاد کیا کریں، نمازوں کی فرضیت کے بعد اس آیت کا حکم عام باقی رہ گیا اگرچہ نبی کریم (ﷺ) کو ہے، لیکن اس میں تمام مسلمان داخل ہیں اس آیت سے ذکر الہی کے مندرجہ ذ یل آداب مستفاد ہیں : 1۔ ذکر الہی کی اصل یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کو دل سے یاد کرے یعنی اگر دل غافل ہے اور زبان چل رہی ہے تو اسے ذکر الہی نہیں کہیں گے اور اللہ کو چپکے چپکے یاد کرے تاکہ ریاکاری کا شبہ نہ ہو اور اخلاص کے زیادہ قریب ہو۔ 2۔ اللہ کے حضور خوب گریہ وزاری اختیار کرے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کی خشیت دل پر طاری ہو کہ عمل کی زندگی میں تقصیر کی وجہ سے کہیں اللہ کی گرفت نہ ہوجائے۔ 4۔ آواز اونچی نہ کرے جیسا کہ صحیحین میں ابو موسیٰ اشعری کی روایت آئی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اے لوگو تم لوگ کسی گونگے اور غائب کو نہیں پکار تے ہو جس ذات کو تم پکارتے ہو وہ بہت زیادہ سننے والا اور بہت قریب ہے۔ 5۔ زبان دل کا ساتھ دے۔ 6۔ ذکر الہی صبح شام ہو، اس آیت سے ان دونوں وقتوں میں ذکر الہی کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلما نوں کو نصیحت کی کہ وہ کبھی بھی اللہ کی یا د سے غافل نہ ہوں۔