سورة البقرة - آیت 108

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ اپنے [١٢٦] رسول سے ایسے ہی سوال (اور مطالبے) کرتے جاؤ جیسے اس سے بیشتر موسیٰ (علیہ السلام) سے کئے جا چکے ہیں۔ اور جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل دیا اس نے سیدھی راہ کو گم کر دیا

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

161: اس آیت میں مسلمانوں کو ایسی چیزوں کے بارے میں کثرت سوال سے منع کیا گیا ہے جو ابھی وقوع پذیر نہیں ہوئیں، صحیحین میں مغیرہ بن شعبہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے قیل و قال، اضاعتِ مال اور کثرت سوال سے منع فرمایا صحیح مسلم میں ہے تم لوگ مجھے چھوڑ دو جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں، تم سے پہلے کے لوگ کثرت سوال اور انبیاء کی مخالفت کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔ محققین نے لکھا ہے کہ یہاں مراد ایسے سوالات کی ممانعت ہے جن کا مقصد محض اعتراض کرنا، اور دین میں شدت پیدا کرنا ہو، اگر سوالات علم حاصل کرنے کے لیے ہوں تو کوئی ممانعت نہیں، بلکہ اللہ نے ایسے سوالات کا حکم دیا ہے، İفَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَĬ۔ کہ اگر تم نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے پوچھ لو، الانبیاء : 7۔