وَاخْتَارَ مُوسَىٰ قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلًا لِّمِيقَاتِنَا ۖ فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ ۖ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا ۖ إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاءُ وَتَهْدِي مَن تَشَاءُ ۖ أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۖ وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ
اور ہماری طے شدہ میعاد کے لئے موسیٰ نے اپنی قوم سے ستر آدمی چن لئے۔ پھر جب انہیں زلزلے نے آلیا [١٥٢] تو موسیٰ نے عرض کیا : پروردگار! اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے بھی انہیں اور مجھے بھی ہلاک کرسکتا تھا، کیا تو ہم سب کو اس جرم میں ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے کچھ نادانوں نے کیا تھا ؟ یہ تو تیری ایک آزمائش تھی جس سے تو جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے تو ہی ہمارا سرپرست ہے۔ لہٰذا ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو ہی سب سے بڑھ کر معاف کرنے والا ہے
(87) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ معافی کے لیے بنی اسرائیل کے ستر (70) منتخب آدمیوں کو لے کر کوہ طور پر جائیں، اور بنی اسرا ئیل نے جو بچھڑے کی پرستش کی ہے اس کی معافی کے لیے اللہ کے سامنے تو بہ واستغفار کریں جب وہ لوگ مقرر جگہ پر پہنچے تو ان سب پر اچانک ایک شدید کپکپی طاری ہوگئی اور سب کے سب ہلاک ہوگئے، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے روروکر دعا کی کہ اے اللہ اگر تو چاہتا تو پہلے بھی ہلاک کرسکتا تھا۔ ہمارے نادانوں نے کچھ کیا اس کی وجہ سے ہمیں ہلاک نہ کر یہ تو تیری ہی طرف سے ایک آزمائش تھی جس میں تو نے انہیں ڈال دیا تھا حقیقت میں گمراہی اور ہدایت تو تیرے اختیار میں ہے، اس دعا کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں دبارہ زندہ کردیا۔