إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
(اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو الٰہ بنایا تھا ان پر ضرور ان کے پروردگار کا غضب [١٤٩] نازل ہوگا اور وہ اس دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں گے۔ اور (اللہ پر) افترا کرنے والوں کو ہم ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں
( 84) ان کی دعا کا اللہ تعالیٰ نے یہ جواب دیا کہ جن لوگوں نے بچھڑے کی عبادت کی وہ اللہ تعالیٰ کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے، چنانچہ اللہ نے ان کی تو بہ یہ مقرر کی کہ ان کے موحد بچھڑے کی پو جا کرنے والوں کو قتل کریں، جیسا کہ سورۃ بقرہ میں آچکا ہے، اور دنیاوی زندگی میں ذلت ورسوائی کبھی ان کا ساتھ نہیں چھو ڑے گی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پر افتراپردازی کرنے والے کو ہمیشہ ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بد عت کی ذلت ورسوائی بدعتی کے ساتھ لگی رہتی ہے، جیسا کہ حسن بصری کا قول ہے ، اور سفیان بن عیینہ کا قول ہے کہ ہر صاحب بدعت ذلیل ہوتا ہے۔