وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور اگر یہ لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں انہیں جو ثواب ملتا وہ بہت بہتر تھا۔ کاش وہ [١٢٢] جانتے ہوتے
جادوگر کی تکفیر پر استدلال سے بھی کیا جاتا ہے، کہ ان سے ایمان کی نفی کردی گئی ہے، امام احمد بن حنبل (رح) اور دیگر سلف صالحین کی یہی رائے ہے۔ بعض دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ جادوگر کافر نہیں ہوتا، لیکن بطور تعزیری سزا اس کی گردن مار دی جائے گی، امام بخاری اور احمد بن حنبل نے بجالہ بن عبدہ (رض) سے روایت کی ہے، حضرت عمر (رض) نے ہمیں لکھ بھیجا کہ ہر ساحر اور ساحرہ کو قتل کردیا جائے، بجالہ کہتے ہیں کہ ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا۔ یہ بھی صحیح روایت سے ثابت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ (رض) کو ان کی ایک لونڈی نے جادو کردیا تو آپ نے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ قتل کردی گئی۔ ترمذی نے جندب الازدی سے روایت کی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا : جادوگر کی سزا تلوار سے قتل کردینا ہے